یہ بات عباس مقتدایی نے آج بروز اتوار ارنا کے نمائندے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے بتایا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کی قرارداد سیاسی ہے اور جوہری تنصیبات میں کیمرے نصب کرنے کے لیے IAEA کے ساتھ ایران کا مسلسل رضاکارانہ تعاون کا کوئی جواز نہیں ہے۔
انہوں نے بورڈ آف گورنرز کی حالیہ قرارداد کے حوالے سے کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کو اسلامی جمہوریہ پر دباؤ ڈالنے کے لیے سیاسی رنگ کے ساتھ قراردادیں جاری کرنے کے ذریعے اپنے موروثی فرائض اور ذمہ داریوں سے انحراف نہیں کرنا چاہیے۔
مقتدایی نے کہا کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کو اپنے قوانین ، اصولوں اور فرائض کو فراموش نہیں کرنا چاہیے اور اسے ملکوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایران نے اپنی نیک نیتی کو ثابت کرنے کے لیے بارہا بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کو ایرانی تنصیبات کا دورہ کرنے یا اپنے کیمروں کو فعال کرنے کی اجازت دی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایران نے رضاکارانہ طور عالمی جوہری ادارے کے تنصیب کیے گئے سیف گارڈ معاہدے سے پرے کیمروں کے لگانے کی اجازت دی تھی تاکہ آئی اے ای اے ایران کو منصفانہ طور پر اعلیٰ سطح کی خدمت فراہم کر سکے۔اب جب کہ وہ عدل و انصاف سے دور ہو جا رہا ہے تو ایران کو رضاکارانہ طور پر تعاون جاری رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔
مقتدایی نے بتایا کہ مغربی جماعتوں کو یہ جان لینا چاہیے کہ ایران ایک خود مختار ملک ہے اور بین الاقوامی ضابطوں کی پاسداری کرتا ہے اور کوئی بھی ملک ایران کے خلاف بین الاقوامی اداروں سےغلط استعمال نہیں کر سکتا ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ